Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2017

درد_ دل بھی غم_ دوراں کے برابر سے اٹھا

دردِ دل بھی غمِ دَوراں کے برابر سے اُٹھا آگ صحرا میں لگی اور دُھواں گھر سے اُٹھا طابش حسن بھی تھی، آتشِ دنیا بھی مگر شعلہ جس نے مجھے پُھونکا مرے اندر سے اُٹھا کسی موسم کی فقیروں کو ضرورت نہ رہی آگ بھی، ابر بھی، طُوفان بھی ساغر سے اُٹھا بے صدف کتنے ہی دریاؤں سے کچھ بھی نہ ہوا بوجھ قطرے کا تھا ایسا کہ سمندر سے اُٹھا چاند سے شکوہ بہ لب ہوں کہ سُلایا کیوں تھا میں کہ خورشیدِ جہاں تاب کی ٹھوکر سے اُٹھا مصطفی زیدی