رات کو بڑے زور کا جھکڑ چلا۔ سیکریٹریٹ کے لان میں جامن کا ایک درخت گرپڑا۔ صبح جب مالی نے دیکھا تو اسے معلوم ہوا کہ درخت کے نیچے ایک آدمی دبا پڑا ہے۔مالی دوڑا دوڑا چپراسی کے پاس گیا،چپراسی دوڑا دوڑا کلرک کے پاس گیا، کلرک دوڑا دوڑا سپرنٹنڈنٹ کے پاس گیا،سپرنٹنڈنٹ دوڑا دوڑاباہر لان میں آیا۔ منٹوں میں درختوں کے نیچے دبے ہوئے آدمی کے گرد مجمع اکٹھا ہوگیا۔ ”بے چارہ!جامن کا پیڑ،کتنا پھل دار تھا!" ایک کلرک بولا۔ "اور اس کی جامنیں کتنی رسیلی ہوتی تھیں۔“ دوسرا کلرک یاد کرتے ہوئے بولا۔ ”میں پھلوں کے موسم میں جھولی بھرکے گھر لے جاتا تھا۔" " میرے بچے اس کی جامنیں کتنی خوشی سے کھاتے تھے۔“تیسرا کلرک تقریباً آبدیدہ ہوکر بولا۔ "مگریہ آدمی۔۔!!!" مالی نے دبے ہوئے آدمی کی طرف اشارہ کیا۔ "ہاں، یہ آدمی۔۔۔۔!" سپرنٹنڈنٹ سوچ میں پڑ گیا۔ ”مرگیا ہوگا!اتنا بھاری تنا جس کی پیٹھ پر گرے وہ بچ سکتا ہے؟“دوسرا چپراسی بولا۔ دبے ہوئے آدمی نے بمشکل کراہتے ہوئے کہا۔ ”نہیں!میں زندہ ہوں۔“ ”درخت کو ہٹا کر اسے جلدی سے نکال لینا چاہیے۔"مالی نے مشورہ دیا۔ ”مشکل معلوم ہوتا ہے۔"ایک ک...