Skip to main content

Posts

Showing posts from June, 2020

قطعہ ‏

ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻃﺮﻑ ﺗﮭﯽ ﻟﻮﭦ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﻟﮕﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎ ﻟﻮﭨﺘﺎ ﺭﮨﺎ ﺯﯾﺪﯼ ﻭﮦ ﻟﻮﭨﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﺮﺍﺭ ﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﻗﺮﺍﺭﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﺰﮮ ﻟﻮﭨﺘﺎ ﺭﮨﺎ ﻧﺎﺻﺮ ﺯﯾﺪﯼ

شعر

کسی کے میلے کفن کی میں بات کیسے کروں کہ میری قبر کے اپنے بڑے مسائل ہیں جبّار واصف

نظم

یوں تو ہر رشتہ کا انجام یہی ہوتا ہے پھول کھلتا ہے مہکتا ہے بکھر جاتا ہے تم سے ویسے تو نہیں کوئی شکایت لیکن شاخ ہو سبز تو حساس فضا ہوتی ہے ہر کلی زخم کی صورت ہی جدا ہوتی ہے تم نے بیکار ہی موسم کو ستایا ورنہ پھول جب کھل کے مہک جاتا ہے خود بہ خود شاخ سے گر جاتا ہے 

بات ‏سمجھ

تجھے نہ آئیں گی مفلس کی مشکلات سمجھ میں چھوٹے لوگوں کے گھر کا بڑا ہوں، بات سمجھ مرے علاوہ ہیں چھ لوگ منحصر مجھ پر مری ہر ایک مصیبت کو ضرب سات سمجھ فلک سے کٹ کے زمیں پر گری پتنگیں دیکھ تو ہجر کاٹنے والوں کی نفسیات سمجھ شروع دن سے ادھیڑا گیا ہے میرا وجود جو دِکھ رہا ہے اسے میری باقیات سمجھ کتاب عشق میں ہر آہ ، ایک آیت ہے اور آنسوؤں کو حروف مقطعات سمجھ کریں یہ کام تو کنبے کا دن گزرتا ہے ہمارے ہاتھوں کو گھر کی گھڑی کے ہاتھ سمجھ دل و دماغ ضروری ہیں زندگی کے لئے یہ ہاتھ پاؤں اضافی سہولیات سمجھ نامعلوم