Skip to main content

Posts

Showing posts from July, 2020

سب ‏فضول ‏باتیں ‏ہیں ‏

تم ہنسو تو دن نکلے، چپ رہو تو راتیں ہیں​ کس کا غم، کہاں کا غم، سب فضول باتیں ہیں​ ​ اے خلوص میں تجھ کو کس طرح بچاؤں گا​ دشمنوں کی چالیں ہیں، ساتھیوں کی گھاتیں ہیں​ ​ تم پہ ہی نہیں موقوف، آج کل تو دنیا میں​ زیست کے بھی مذہب ہیں، موت کی بھی ذاتیں ہیں​ ​

چنبیلی ‏کی ‏خوشبو ‏

مری چنبیلی کی نرم خوشبو ہوا کے دھارے پہ بہہ رہی ہے ہوا کے ہاتھوں میں کھیلتی ہے ترا بدن ڈھونڈنے چلی ہے مری چنبیلی کی نرم خوشبو مجھے تو زنجیر کر چکی ہے الجھ گئی ہے کلائیوں میں مرے گلے سے لپٹ گئی ہے وہ رات کی کہر میں چھپی ہے سیاہ خنکی میں رچ رہی ہے گھنیرے پتوں میں سرسراتی ترا بدن ڈھونڈنے چلی ہے۔۔۔!!