Skip to main content

Posts

Showing posts from May, 2023

ہم ہی قتل ہو رہے ہیں

میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں کوئی غنچہ ہو کہ گل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو وہ ہوائے گلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خطۂ زمیں پر وہی خطۂ زمیں ہے کہ عذاب اتر رہے ہیں وہی طائروں کے جھرمٹ جو ہوا میں جھولتے تھے وہ فضا کو دیکھتے ہیں تو اب آہ بھر رہے ہیں بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں کوئی اور تو نہیں ہے پس خنجر آزمائی ہمیں قتل ہو رہے ہیں ہمیں قتل کر رہے ہیں