Skip to main content

Posts

Showing posts from April, 2024

وقت سفر قریب ہے

وقت سفر قریب ہے بستر سمیٹ لوں . بکھرا ہوا حیات کا دفتر سمیٹ لوں . پھر جانے ہم ملیں نا ملیں ، ذرا رکو ! میں دل کے آئینے میں یہ منظر سمیٹ لوں . غیروں نے جو سلوک کیے انکا کیا گلہ ، پھینکے ہیں دوستوں نے جو وہ پتھر سمیٹ لوں . اَجْمَل بھڑک رہی ہے زمانے میں جتنی آگ ، ، جی چاہتا ہے سینے کے اندر سمیٹ لوں . . ،