Skip to main content

سب دھاگے اس کے ھاتھ میں ہیں

زرا دیکھ کے چال ستاروں کی
کوئی زائچہ کھینچ قلندرسا
کوئی ایسا جنتر منتر پڑھ
جو کر دے بخت سکندرسا

کوئی چلہ ایسا کاٹ کہ پھر
کوئی اسکی کاٹ نہ کر پائے
کوئی ایسا دے تعویزمجھے
وہ مجھ پر عاشق ہو جائے

کوئی فال نکال کرشمہ گر
مری راہ میں پھول گلاب آئیں
کوئی پانی پھوک کے دے ایسا
وہ پیئے تو میرے خواب آئیں

کوئی ایسا کالا جادو کر
جو جگمگ کر دے میرے دن
وہ کہے مبارک جلدی آ
اب جیا نہ جائے تیرے بن

کوئی ایسی رہ پہ ڈال مجھے
جس رہ سے وہ دلدار  ملے
کوئی تسبیح دم درود بتا
جسے پڑھوں تو میرا یار ملے

کوئی قابو کر بے قابو جن
کوئی سانپ نکال پٹاری سے
کوئی دھاگہ کھینچ پراندے کا
کوئی منکا اِکشا دھاری سے

کوئی ایسا بول سکھا دے نا
وہ سمجھے خوش گفتارہوں میں
کوئی ایسا عمل کرا مجھ سے
وہ جانے ، جان نثار ہوں میں

کوئی ڈھونڈھ کے وہ کستوری لا
اسے لگے میں چاند کے جیسا ہوں
جو مرضی میرے یار کی ہے
اسے لگے میں بالکل ویسا ہوں

کوئی ایسا اسم اعظم پڑھ
جواَشک بہادے سجدوں میں
اور جیسے تیرا دعوی  ہے
محبوب ہومیرے قدموں میں

پر عامل رک ، اک بات کہوں
یہ قدموں والی بات ہے کیا ؟
محبوب تو ہے سر آنکھوں پر
مجھ پتھر کی اوقات ہے کیا

اور عامل سن یہ کام بدل
یہ کام بہت نقصان کا ہے
سب دھاگے اسکے ہاتھ میں ہیں
""جو مالک کل جہان کا ہے"

Comments

Popular posts from this blog

سندھی غزل

غزل__________ استاد بخاري شوق تنهنجو شئي ئي ٻي بنجي ويو دل لڳي مان ، زندگي بنجي ويو چنڊ تارا ، گل سهي سودا نه ڏين حسن تنهنجو هڪ هٽي بنجي ويو چؤطرف چمڪار تنهنجي سونهن جا چاھه منهنجو چؤدڳي بنجي ويو سونهن سان جيڪو جڙيو سو جنتي جو ٿڙيو سو دوزخي بنجي ويو قرب ۾ ڪؤڙو ، ڪسارو هي سمو شاھه جي وائي مٺي بنجي ويو منهنجو سينو آ سدوري سنڌڙي تنهنجو سِرُ سنڌو ندي بنجي ويو عاشقن آڏو وڏو هيڏو پهاڙ ڌوڙ جي آ خر دڙي بنجي ويو جنهن کي تون”استاد“ووڙيندو وتين سو ته تنهنجي شاعري بنجي ویو ترجمہ شوق تمہارہ کوئی چیز ہی اور بن گیا دل لگی سے زندگی بن گیا چاند تارے پھول کوئی سودا نہیں دیتے حسن تمہارا ایک دوکاں بن گیا چاروں طرف نور ہے تمہارے حسن کا پیار میرا چاندنی بن گیا حسن سے جو جڑا وہ جنتی جو بہکا وہ دوزخی بن گیا محبت میں یہ جھوٹ بھی شاھ (عبدالطیف بھٹائی) کا گیت بن گیا میری چھاتی جیسے سندھ کی دھرتی سر تمہارا دریائے سندھ بن گیا عاشقوں کے آگے اتنا بڑا پہاڑ بھی مٹی کا اک ڈھیر بن گیا جس کی تجھے تلاش ہے اے "استاد" وہ تو تمہاری شاعری بن گیا۔