اِکا دُکا لوگ ، سیانے ھوتے تھے
کسی کسی کے ، گھر میں دانے ھوتے تھے
سو تک گنتی ، کسی کسی کو آتی تھی
ایک روپے میں ، سولہ آنے ھوتے تھے
گاؤں میں ، بس ایک ھی مسجد ھوتی تھی
ھر دل میں ، بس چار ھی خانے ھوتے تھے
جُھوٹی قسمیں شہر میں تھیں ، اور گاؤں میں
بس تکیے پر ، پُھول بنانے ھوتے تھے
گمراھوں کو ، راہ پہ لانا آساں تھا
بس منڈیر پہ ، دیے جلانے ھوتے تھے
چل جاتے تھے ، جادُو ٹونے اور تعويذ
سادہ لوگ ، اور سچے زمانے ھوتے تھے
”احمّد عطاءاللہ“
Comments
Post a Comment