Skip to main content

Posts

Showing posts from August, 2019

مزاح

Mushtaq Ahmed Yousafi's amusing write up: *ہر آدمی اتنا برا نہیں ہوتا جتنا اس کی بیوی اس کو سمجھتی ہے اور اتنا اچھا بھی نہیں ہوتا جتنا اس کی ماں اس کو سمجھتی ہے۔* *ہر عورت اتنی بری نہیں ہوتی جتنی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی فوٹو میں نظر آتی ہے اور اتنی اچھی بھی نہیں ہوتی جتنی فیس بک اور واٹس اپ پر نظر آتی ہے۔* *آج کل ‎صابن کےاشتہارت دیکھ کرسمجھ نہیں آتی کہ انہیں کھانا ہے یا ان سے نہانا ہے دودھ،بادام اور انڈے سے بنا بس ذرا سا (LUX)۔* *شوگر کی بیماری اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگ میٹها کهانا پینا تو کیا میٹھا بولنا بهی چهوڑ گئے ہیں۔* *اکثر میاں بیوی ایک دوسرے سے سچا پیار کرتے ہیں اور "سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے"۔* *اگر سبزہ سبزیاں کھانے سے وزن کم ہوتا تو ایک بھی بھینس موٹی نہ ہوتی۔* *بےشک دکھ ، حالات اور بیوٹی پارلر انسان کو بدل کر رکھ دیتے ہیں۔* *کچھ خواتین کو کچھ یاد رہے نہ رہے یہ ضرور یاد رہتا ہے کہ ہماری ایک پلیٹ اس کے ہاں گئی تھی ایک ڈش اس کے یہاں گئی تھی ۔* *شکر ہے شوہر عام طور پر خوبصورت ہوتے ہیں ورنہ سوچیں اس مہنگائی میں دو لوگوں کا بیوٹی پارلر کا خرچا کتنا بھاری پڑتا۔*...

غزل

ضَبط  کرنا  نہ  کبھی ضَبط  میں وَحشَت کرنا اتنا  آساں  بھی  نہیں تجھ   سے  مَحَبَّت  کرنا تجھ سے کہنے کی کوئی بات نہ کرنا تجھ سے کُنجِ تنہائی   میں   بس خُود  کو  مَلامَت  ک...

روح کی موت

رُوح کی مَوت چمک سکے جو مری زیست کے اندھیرے میں وہ اک چراغ کسی سمت سے اُبھر نہ سکا یہاں تمھاری نظر سے بھی دیپ جل نہ سکے یہاں تمھارا تبسم بھی کام کر نہ سکا لہو کے ناچتے دھارے کے سامنے اب تک دل و دماغ کی بےچارگی نہیں جاتی جنوں کی راہ میں سب کچھ گنوا دیا لیکن مرے شعور کی آوارگی نہیں جاتی نہ جانے کس لئے اس انتہائے حدت پر مرا دماغ سلگتا ہے جل نہیں جاتا نہ جانے کیوں ہر اک اُمید لوٹ جانے پر مرے خیال کا لاوا پگھل نہیں جاتا نہ جانے کون سے ہونٹوں کا آسرا پا کر تمھارے ہونٹ مری تِشنگی کو بُھول گئے وہی اصول جو مخکم تھے نرم سائے میں ذرا سی دھوپ میں نکلے تو جُھول جُھول گئے مصطفیٰ زیدی

میرے ھم نفس میرے ھم نوا

میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے میں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے میرے داغ دل سے ہے روشنی اسی روشنی سے ہے زندگی مجھے ڈر ہے اے مرے چارہ گر یہ چراغ...

قطعہ

اک عمر ہوئی موسم زنداں نہیں بدلا روزن ہے وہی دیدۂ نمناک وہی ہے ہر چند کہ حالات موافق نہیں پھر بھی دل تیری طرف داری میں سفاک وہی ہے