Skip to main content

اللہ ‏کی ‏طرف ‏دوڑو

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
فَفِرُّوٓا اِلَى اللّـٰهِ ۖ اِنِّىْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ
پھر اللہ کی طرف دوڑو، بے شک میں تمہارے لیے اللہ کی طرف سے کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔
سورۃ الذاریات:50

تفسیر آیات:

1۔ فَفِرُّوۡۤا اِلَی اللّٰہِ: ہر جانب سے خطرات میں گھرا ہوا انسان ایک پناہ گاہ کا محتاج ہے۔ خواہشات، مفادات اور گمراہی کی طرف لے جانے والے بے شمار عوامل سے جان چھڑا کر مہربان رب کی امن و سکون والی پناہ گاہ کی طرف بھاگو۔ اس کی وسیع ترین رحمت کے دامن میں جگہ تلاش کرو۔ نفس پرستی، گناہوں اور شرک و کفر سے دوری اختیار کرو اور اللہ کی پناہ میں جاؤ۔

2۔ اِنِّیۡ لَکُمۡ مِّنۡہُ نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ: اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! لوگوں سے کہ دیں کہ میں قبل از وقت تمہیں تنبیہ کرنے والا ہوں کہ اللہ کی پناہ میں نہ جانے کی صورت میں تم کس دائمی عذاب اور ابدی خسارے سے دوچار ہو جاؤ گے۔

گویا بتایا جا رہا ہے کہ شیطان تمہارے پیچھے ہے۔ نہ معلوم کس وقت آکر تمہیں دبوچ لے، اس لیے جلدی کرو۔ بھاگو اور ایک لمحہ ضائع کیے بغیر اللہ کی پناہ میں آجاؤ۔ جسے وہاں پناہ مل جائے اسے شیطان کی وسوسہ اندازیاں کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتیں۔ علامہ پانی پتی لکھتے ہیں۔ ففروا من کل شیء الی اللہ بالتوجہ والمحبۃ والاستغراق وامتثال الا وامر۔ یعنی ہر چیز سے دامن چھڑا کر اس کی طرف بھاگو۔ اس راہ میں جو چیز حائل ہو اسے ٹھوکر سے پرے ہٹا دو۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی تمہاری توجہ اور محبت کا مرکز بن جائے۔ اس کے ذکر اور اس کے انوار کے مشاہدہ میں ہی تم محو ہو اور اس کے ہر حکم کی تعمیل بڑے ذوق و شوق سے کرو۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو گمراہی کے اندھیروں سے بچائے اور ہمیں ہدایت کا نور دے ۔
آمیــــــــن..!!

Comments

Popular posts from this blog

سندھی غزل

غزل__________ استاد بخاري شوق تنهنجو شئي ئي ٻي بنجي ويو دل لڳي مان ، زندگي بنجي ويو چنڊ تارا ، گل سهي سودا نه ڏين حسن تنهنجو هڪ هٽي بنجي ويو چؤطرف چمڪار تنهنجي سونهن جا چاھه منهنجو چؤدڳي بنجي ويو سونهن سان جيڪو جڙيو سو جنتي جو ٿڙيو سو دوزخي بنجي ويو قرب ۾ ڪؤڙو ، ڪسارو هي سمو شاھه جي وائي مٺي بنجي ويو منهنجو سينو آ سدوري سنڌڙي تنهنجو سِرُ سنڌو ندي بنجي ويو عاشقن آڏو وڏو هيڏو پهاڙ ڌوڙ جي آ خر دڙي بنجي ويو جنهن کي تون”استاد“ووڙيندو وتين سو ته تنهنجي شاعري بنجي ویو ترجمہ شوق تمہارہ کوئی چیز ہی اور بن گیا دل لگی سے زندگی بن گیا چاند تارے پھول کوئی سودا نہیں دیتے حسن تمہارا ایک دوکاں بن گیا چاروں طرف نور ہے تمہارے حسن کا پیار میرا چاندنی بن گیا حسن سے جو جڑا وہ جنتی جو بہکا وہ دوزخی بن گیا محبت میں یہ جھوٹ بھی شاھ (عبدالطیف بھٹائی) کا گیت بن گیا میری چھاتی جیسے سندھ کی دھرتی سر تمہارا دریائے سندھ بن گیا عاشقوں کے آگے اتنا بڑا پہاڑ بھی مٹی کا اک ڈھیر بن گیا جس کی تجھے تلاش ہے اے "استاد" وہ تو تمہاری شاعری بن گیا۔