کر رہی درحقیقت کام ساقی کی نظر مے کدے میں گردش ساغر برائے نام ہے پھروں ڈھونڈھتا میکدہ توبہ توبہ مجھے آج کل اتنی فرصت نہیں ہے سلامت رہے تیری آنکھوں کی مستی مجھے مہ کشی کی ضرورت نہیں ہے گرہ بندی گلہ نہیں جو گریزاں ہیں چند پیمانے نگاہ یار سلامت ہزار میخانے سرور چیز کی مقدار پر نہیں موقوف شراب کم ہے تو ساقی نظر ملا کر پلا جام پر جام پینے سے کیا فائدہ؟ رات گزری تو سار ی اتر جائیگی تیری نظروں سے پی ہے خدا کی قسم عمر ساری نشے میں گزر جائے گی یہ ترک تعلق کا کیا تذکرہ ہے؟ تمھارے سوا کوئی اپنا نہیں ہے اگر تم کہو تو میں خود کو بھلادوں تمھیں بھول جانے کی طاقت نہیں ہے گرہ بندی اک بار عقل نے چاہا تھا تجھ کو بھلانا سوبار جنوں نے تیری تصویر دکھادی ہر اک موڑ پر اک نئی مات کھائی رہی دل کی دل میں زباں پر نہ آئی کئے ہیں کچھ ایسے کرم دوستوں نے کہ اب دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے گرہ بندی ہمیشہ میرے سامنے سے گزرنا نگاہیں چراکر مجھے دیکھ لانا میری جان تم مجھ کو اتنا بتادو یہ کیا چیز ہے گر محبت نہیں ہے ہزاروں تمنائیں ہوتی ہیں دل میں ہماری تو بس اک تمنا یہی ہے مجھے اک دفعہ اپنا کہہ کہ پکارو بس اسکے سوا کوئی حسرت نہی...