Skip to main content

Posts

Showing posts from April, 2022

قطعہ

‏تمہیں ہے رشک میرے اردگرد لوگوں پر  ہمیں یہ دکھ کہ کوئی ایک بھی ہمارا نہیں  بچھڑتے وقت تو آواز بیٹھ جاتی ہے  اسے لگا تھا کہ میں نے اسے پکارا نہیں

قطعہ

‏کڑی تھی دھوڀ مگر اب تو شام ھونے کو ھے —  يہ ظلم وجبر کا موسم تمام ھونے کو ھے —  ترے فراق کے موسم بھی حْتم ھونے کو ہيں —  طويل رات کا بھی احْتتام ھونے کو ھے

میں عشق لکھوں تجھے ہو جائے

چَل آ اِک ایسی نظم کہوں جو لفظ کہوں وہ ہو جائے بس اشک کہوں تو اک آنسو تیرے گورے "گال" کو دھو جاۓ میں "آ" لکھوں تو آ جائے میں "بیٹھ" لکھوں تو آ بیٹھے میرے "شانے" پر سر رکھے تو میں "نیند" کہوں تو سو جائے میں کاغذ پر تیرے "ہونٹ" لکھوں تیرے "ہونٹوں" پر مسکان آئے میں "دل" لکھوں تو دل تھامے میں "گم" لکھوں دل کھو جائے تیرے "ہاتھ" بناوں پنسل سے پھر "ہاتھ" پہ تیرے ہاتھ رکھوں کچھ "الٹا سیدھا" فرض کروں کچھ "سیدھا الٹا" ہو جائے میں "آہ" لکھوں تو ہائے کرے بےچین لکھوں "بےچین" ہو تُو پھر میں بےچین کا "ب" کاٹوں تجھے "چین" زرا سا ہو جائے ابھی "ع" لکھوں تو سوچے مجھے پھر "ش" لکھوں تیری نیند اُڑے جب "ق" لکھوں تجھے کچھ کچھ ہو میں "عشق" لکھوں تجھے ہو جائے

تو میرا یار ہے

اے میرے یار، _____ رنگ نہ بکھرے ان کا ! تیری آنکھوں میں جو ہے خواب سنہرے والا میں بھلا تجھ سے کوئی بات چھپا سکتا ہوں  تو میرا یار ہے، ____ یار بھی گہرے والا!

استخارہ کر لوں

اب اس کے ساتھ رہوں! یا کنارہ کر لوں! ذرا ٹھہر اے دل ! میں استخارہ کر لوں! استخارہ یہ کہتا ہے کہ کنارہ کر لوں! دل یہ کہتا ہے  استخارہ دوبارہ کر لوں!

تم نے نفرت سے جو دیکھا

تو نے نفرت سے جو دیکھا تو مجھے یاد آیا کیسے رشتے تیری خاطر یونہی توڑ آیا ہوں کتنے دھندلے ہیں یہ چہرے جنہیں اپنایا ہے کتنی اُجلی تھیں وہ آنکھیں جنہیں چھوڑ آیا ہوں