Skip to main content

Posts

Showing posts from December, 2023

قطعہ

نصاب زندگی جس پر لکھا ہے کتاب دل وہ بستے میں پڑی ہے ایسے ڈھونڈنے نکلے ہیں جیسے محبت کوٸی رستے میں پڑی ہے

نظم

تمھیں چھونے کی خواہش میں  نجانے ضبط کے کتنے کڑے موسم  تمہارے سامنے بیٹھے ہوئے میں نے گذارے ہیں  مجھے معلوم ہے چھونے سے تم کو یہ نہیں ہو گا  مرے ہاتھوں کی پوروں پر کئی جگنو دمک اٹھیں  تمہارے لمس کی خوشبو مری رگ رگ میں بس جائے  مگر شاید یہ ممکن ہے تمہارے لمس کو پا کر  سلگتے دل کی دھرتی پر کوئی بادل برس جائے  مگر جاناں حقیقت ہے تمھیں میں چھو نہیں سکتا!  اگرچہ لفظ یہ میرے   تمہاری سوچ میں رہتے، تمہارے خواب چھوتے ہیں  تمھیں میں چھو نہیں سکتا  مجھے تم سے محبت سے کہیں زیادہ محبت ہے  میں ڈرتا ہوں کہیں چھونے سے تم پتھر نا ہو جاؤ  میں وہ جس نے تمھیں تتلی کے رنگوں سے سجایا ہے  میں وہ جس نے تمھیں لکھا ہے جب بھی پھول لکھاہے  بھلا کیسے میں اس پیکر کو چھو لوں اور ساری عمر  میں اک پتھر کی مورت کو سجا لوں اپنے خوابو ں میں  مجھے تم سے محبت سے کہیں زیادہ محبت ہے  تمھیں پتھر اگر کر لوں تو خود بھی ٹوٹ جاؤ ں گا  سنو جاناں!  بھلے وہ ضبط کے موسم کڑے ہوں ذات پہ میری  تمھیں میں چھو نہیں سکتا ن.م