خوابِ دیرینہ سے رخصت کا سبب پوچھتے ہیں
چلئے پہلے نہیں پوچھا تھا تو اب پوچھتے ہیں
کیسے بے مہر ہیں اس شہرِدل آزار کے لوگ
موجِ خوں سر سے گزر جاتی ہے تب پوچھتے ہیں
افتخارؔ عارف
وہ جو پرے بیٹھے ہیں ان سے بھی جو پرے بیٹھے ہیں وہ یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ھم ان پہ مرے بیٹھے ہیں ھم تو ان پہ مرے بیٹھے ہیں جو ان سے بھی پرے بیٹھے ہیں ۔
Comments
Post a Comment