تم یہاں ہو
اور کہی مت جاو
تم میری آخری سسکی تک ٹھہرو
اور مجھ سے کسی خوف زدہ شخص کی طرح لپٹ جاو
کہ کبھی ایک اجنبی سایہ تمہاری آنکھوں سے گزرا تھا
اب بھی ہاں ابھی بھی تم میرے لئے شہد آشام بنتی ہو
تمہارے پستانوں میں اس کی خوشبو رچی ہے
جس لمحے اداس ہوا تتلیوں کا قتل کرتے گزرتی ہے
میں تم سے محبت کرتا ہوں
میری مسرت تمہارے ہونٹوں کے میٹھے پھل چکھتی ہے
تم نے کس قدر میری عادی ہوجانے کا دکھ سہا ہوگا
میری وحشی تنہا روح
میرا نام جسے سب چھوڑ جاتے ہیں
کئی بار ہم نے صبح کے بجھتے ستارے کو
ہماری آنکھیں چھومتے دیکھا
ہمارے سروں پر مٹیالی روشنی کو ہوا میں ڈھلتے دیکھا
میرے الفاظ تم پر بارش بن کر برسے
طویل عرصے تک میں نے تمہارے بدن کے چمکتے سیپ سے محبت کی
میں اکثر سوچتا ہوں
تم میری ساری کائنات ہو
میں تمہارے لئے پہاڑوں سے مسکراتے پھول
نیلے سوسن ٫ گہری دھند
اور بوسوں سے بھری ٹوکریاں لاؤں گا
میں تمہارے ساتھ وہ کرنا چاہتا ہوں
جو بہار چیری کے سفید درختوں سے کرتی ہے
~ پابلو نیرودا ( چلی )
مترجم ~ ذاہد امروز
Comments
Post a Comment