Skip to main content

Posts

Showing posts from 2015

شعر

زندگ ي ڀلي اهڙي، ٽُڪ جي رلي جهڙي، مان وڇايان، تون نه ويهين، ڇو نه پوءِ ويڙهي ڇڏيان.

میری آنکھوں کو

میری پلکوں کو مت دیکھو اِن کا اٹھنا، اِن کا جھپکنا، جسم کا نامحسوس عمل ہے میری آنکھوں کو مت دیکھو اِن کی اوٹ میں شامِ غریباں، اِن کی آڑ میں دشتِ ازل ہے میرے چہرے کو مت دیکھو اِس میں کوئی وعدہء فردا، اس میں کوئی آج نہ کل ہے اب اُس دریا تک مت آؤ جس کی لہریں ٹوٹ چکی ہیں اُس سینے سے لو نہ لگاؤ جس کی نبضیں چھوٹ چکی ہیں اب میرے قاتل کو چاہو میرا قاتل مرہم مرہم، دریا دریا، ساحل ساحل قاضیِ شہر کا ماتھا چومو جس کے قلم میں زہرِ ہلاہل، جس کے سخن میں لحنِ سلاسل اب اُس رقص کی دھُن پر ناچو جس کی گَت پر لُٹ گیا قاضی، جس کے لَے پر بِک گیا قاضی - مصطفیٰ زیدی - 19کراچی، 21 مئی 70

Poem

Do not go gentle into that good night, Old age should burn and rave at close of day; Rage, rage against the dying of the light. Though wise men at their end know dark is right, Because their words had forked no lightning they Do not go gentle into that good night. Good men, the last wave by, crying how bright Their frail deeds might have danced in a green bay, Rage, rage against the dying of the light. Wild men who caught and sang the sun in flight, And learn, too late, they grieved it on its way, Do not go gentle into that good night. Grave men, near death, who see with blinding sight Blind eyes could blaze like meteors and be gay, Rage, rage against the dying of the light.

مستنصر حسین تارڑ

آل پاکستان گدھا کانفرنس" (مستنصر حسین تارڑ) ایک زمانے میں میں بہت بدنام تھا کہ یہ شخص انسانوں کے بارے میں کم کالم لکھتا ہے اور جانوروں کے بارے میں زیادہ لکھتا ہے۔ اسے انسانوں کی نسبت الو،گدھے، دریائی گھوڑے، مگر مچھ اور اودبلاؤ وغیرہ زیادہ پیارے ہیں۔ اس الزام سے بچنے کے لیے میں نے مسلسل انسانوںکے بارے میں کالم لکھے لیکن یہ بے نوازی نہ میرے کام آئی اور نہ ہی انسانوں کے کام آئی۔ انسان جیسے تھے ویسے ہی رہے بلکہ پہلے سے بھی بدتر ہوگئے لوگوں کی لاشیں کھمبوں پر لٹکانے لگے۔ انہیں ذبح کرنے لگے یا پھر اقلیتوں کی بستیوں پرحملے کرکے انہیں زندہ جلانے لگے تو اس صورت میں کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ میں پھر سے انسانوں کو ترک کرکے جانوروں کے قریب آجاؤں کہ وہ اس نوعیت کی ’’تہذیب یافتہ ‘‘ حرکات نہیں کرتے‬.

عمران خان - شادی

ڈان بریکنگ نیوز . ابھی ابھی خبر آئی ہے کہ کپتان سے بولنگ نہیں ہو رہی. کپتان چھوٹے رن اپ سے بال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پچ ان کے اندازے سے کہیں زیادہ بڑی نکلی ہے. کپتان ایک اوور میں صرف ایک بال سے کھیلنا چاہ رہے ہیں لیکن امپائر نہیں مان رہا ہے. جو بال ہو بھی رہی ہے وہ ان سوئنگ سے ذیادہ آوٹ سوئنگ ہو جاتی ہے. . امپائر نے پوچھا کہ نئی بال کہاں ہے تو کپتان نے سر جھکا کر کہا کہ وہ تو لندن میں خرچ ہو گئی. اب جس بال سے کپتان خان کرکٹ کھیلنا چاہ رہے ہیں اس کے بارے میں امپائر کا خیال ہے کہ اس کی شیپ آوٹ ہے. امپائر نے کپتان کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے پوچھا. "میں اپنی انگلی کھڑی کروں؟"   . اس بات پر کپتان ناراض ہو گئے ہیں اور بولے "یہاں بھی دھاندلی ہو گئی ہے۔ میں تو پھر میں ڈی چوک پر دھرنا دینے جا رہا ہوں."