Skip to main content

مستنصر حسین تارڑ


آل پاکستان گدھا کانفرنس"
(مستنصر حسین تارڑ)
ایک زمانے میں میں بہت بدنام تھا کہ یہ شخص انسانوں کے بارے میں کم کالم لکھتا ہے اور جانوروں کے بارے میں زیادہ لکھتا ہے۔ اسے انسانوں کی نسبت الو،گدھے، دریائی گھوڑے، مگر مچھ اور اودبلاؤ وغیرہ زیادہ پیارے ہیں۔ اس الزام سے بچنے کے لیے میں نے مسلسل انسانوںکے بارے میں کالم لکھے لیکن یہ بے نوازی نہ میرے کام آئی اور نہ ہی انسانوں کے کام آئی۔ انسان جیسے تھے ویسے ہی رہے بلکہ پہلے سے بھی بدتر ہوگئے لوگوں کی لاشیں کھمبوں پر لٹکانے لگے۔ انہیں ذبح کرنے لگے یا پھر اقلیتوں کی بستیوں پرحملے کرکے انہیں زندہ جلانے لگے تو اس صورت میں کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ میں پھر سے انسانوں کو ترک کرکے جانوروں کے قریب آجاؤں کہ وہ اس نوعیت کی ’’تہذیب یافتہ ‘‘ حرکات نہیں کرتے‬.

Comments

Popular posts from this blog

سندھی غزل

غزل__________ استاد بخاري شوق تنهنجو شئي ئي ٻي بنجي ويو دل لڳي مان ، زندگي بنجي ويو چنڊ تارا ، گل سهي سودا نه ڏين حسن تنهنجو هڪ هٽي بنجي ويو چؤطرف چمڪار تنهنجي سونهن جا چاھه منهنجو چؤدڳي بنجي ويو سونهن سان جيڪو جڙيو سو جنتي جو ٿڙيو سو دوزخي بنجي ويو قرب ۾ ڪؤڙو ، ڪسارو هي سمو شاھه جي وائي مٺي بنجي ويو منهنجو سينو آ سدوري سنڌڙي تنهنجو سِرُ سنڌو ندي بنجي ويو عاشقن آڏو وڏو هيڏو پهاڙ ڌوڙ جي آ خر دڙي بنجي ويو جنهن کي تون”استاد“ووڙيندو وتين سو ته تنهنجي شاعري بنجي ویو ترجمہ شوق تمہارہ کوئی چیز ہی اور بن گیا دل لگی سے زندگی بن گیا چاند تارے پھول کوئی سودا نہیں دیتے حسن تمہارا ایک دوکاں بن گیا چاروں طرف نور ہے تمہارے حسن کا پیار میرا چاندنی بن گیا حسن سے جو جڑا وہ جنتی جو بہکا وہ دوزخی بن گیا محبت میں یہ جھوٹ بھی شاھ (عبدالطیف بھٹائی) کا گیت بن گیا میری چھاتی جیسے سندھ کی دھرتی سر تمہارا دریائے سندھ بن گیا عاشقوں کے آگے اتنا بڑا پہاڑ بھی مٹی کا اک ڈھیر بن گیا جس کی تجھے تلاش ہے اے "استاد" وہ تو تمہاری شاعری بن گیا۔