Skip to main content

Posts

Showing posts from April, 2020

نظم

رات بھر سرد ھوا چلتی رہی رات بھر ھم نے الاؤ تاپا مَیں نے ماضی سے کئی خشک سی شاخیں کاٹِیں تم نے بھی گزرے ہوئے لمحوں ک پتّے توڑے مَیں نے جیبوں سے نکالِیں سبھی سُوکھی نظمیں  تم نے بھی ھاتھوں سے مُرجھائے ھوئے خط کھولے اپنی اِن آنکھوں سے مَیں نے کئی مانجے توڑے اور ھاتھوں سے کئی باسی لکیریں پھینکِیں تم نے ۔۔ پلکوں پہ نمی سُوکھ گئی تھی ۔۔۔ سو گِرا دی  رات بھر جو بھی مِلا  اُگتے بدن پر ھم کو کاٹ کے ڈال دیا جلتے ھوئے شعلوں میں  رات بھر پُھونکوں سے ھر لَو کو جگائے رکھا  اور دو جِسموں کے اِیندھن کو جلائے رکھا  رات بھر بُجھتے ھوئے رِشتے کو تاپا ھم نے ۔۔۔۔ گلزار ۔۔۔۔۔۔

ہونی ‏دے ‏حیلے

کس دا دوش سی کس دا نئیں سی ایہہ گلاں ہُن کرن دیاں نئیں ویلے لنگھ گئے توبہ والے راتاں ہوکے بھرن دیاں نئیں جو ہویا ایہہ ہونا ای سی تے ہونی روکیاں رُکدی نئیں اِک واری جدوں شروع ہو جاوے گل فیر اینویں مُکدی نئیں کُجھ اُنج وی راہواں اوکھیاں سن کُجھ گل وچ غم دا طوق وی سی کُجھ شہر دے لوک وی ظالم سن کُجھ مینوں مرن دا شوق وی سی (منیر نیازی)

اے ‏مرے ‏کم ‏نشاں

اے مرے کم نشاں! گردش ِوقت کی دسترس سے جُدا  حلقہ چشم و لب سے بھی کچھ ماورا  میں نے سوچا تجھے  روشنی کے سبھی دائرے توڑ کر  اپنے کُنجِ قلم کی دھنک چھوڑ کر  میں نے لکھا تجھے! بھول کر اپنے نام و نسب کا شرف  حُسن ِتقدیسِ مذہب سے بھی اُس طرف  میں نے پوجا تجھے! تجھ سے واقف نہ تھا جب ضمیر جہاں  ایسے لمحوں میں بھی اے مرے کم نشاں  میں نے چاہا تجھے! اب مگر سوچتا ہوں بہ نوک ِسناں  صحنِ مقتل میں کیوں ہمرہِ دشمناں ...!! میں نے دیکھا تجھے ؟؟ محسن نقوی

بات ‏بات ‏میں ‏اتنا ‏بدلتا ‏جاتا ‏ہے

وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے رہا جو دھوپ میں سر پر مرے وہی آنچل ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے وہ بات کر جسے دنیا بھی معتبر سمجھے تجھے خبر ہے زمانہ بدلتا جاتا ہے 

قطعہ

ریل کے شور مچاتے ہوئے انجن کے طفیل رونے والوں کی طرف دھیان کہاں جاتا ہے  تیرے منسوب گداگر نے یہیں رہنا ہے پھٹ بھی جائے تو،،،، ،،گریبان کہاں جاتا ہے آزاد حسین آزاد

لطیفہ

جج: تم پر الزام ہے کہ تم نے پچیس سال تک اپنی  بیوی کو ڈرا دھمکا کے اپنے قبضے میں کیے رکھا۔ ملزم: لیکن جناب ۔۔۔۔۔  جج: صفائی نہیں طریقہ بتائو طریقہ ۔۔۔🤣🤣🤣