Skip to main content

Posts

Showing posts from July, 2022

پنجابی قطعہ

‏دل نوں سمجھان لئی، دلاسے لئی پیڑ منگی اے کھبے پاسے لئی میں جے مر وی گیا، تے روویں نہ میں تے بنیا واں تیرے ہاسے لئی...  تجمل کلیم

غزل

جن راتوں میں نیند اڑ جاتی ہے کیا قہر کی راتیں ہوتی ہیں  دروازوں سے ٹکرا جاتے ہیں دیواروں سے باتیں ہوتی ہیں  آشوب جدائی کیا کہئے انہونی باتیں ہوتی ہیں  آنکھوں میں اندھیرا چھاتا ہے جب اجیالی راتیں ہوتی ہیں  جب وہ نہیں ہوتے پہلو میں اور لمبی راتیں ہوتی ہیں  یاد آ کے ستاتی رہتی ہے اور دل سے باتیں ہوتی ہیں  گھرگھر کے بادل آتے ہیں اور بے برسے کھل جاتے ہیں  امیدوں کی جھوٹی دنیا میں سوکھی برساتیں ہوتی ہیں  امید کا سورج ڈوبا ہے آنکھوں میں اندھیرا چھایا ہے  دنیائے فراق میں دن کیسا راتیں ہی راتیں ہوتی ہیں  طے کرنا ہیں جھگڑے جینے کے جس طرح بنے کہتے سنتے  بحروں سے بھی پالا پڑتا ہے گونگوں سے بھی باتیں ہوتی ہیں  آنکھوں میں کہاں رس کی بوندیں کچھ ہے تو لہوں کی لالی ہے  اس بدلی ہوئی رت میں اب تو خونیں برساتیں ہوتی ہیں  قسمت جاگے تو ہم سوئیں قسمت سوئے تو ہم جاگیں  دونوں ہی کو نیند آئے جس میں کب ایسی راتیں ہوتی ہیں  جو کان لگا کر سنتے ہیں کیا جانیں رموز محبت کے  اب ہونٹ نہیں ہلنے پاتے ہیں اور پہروں باتیں ہوتی ہیں  ہن...

امام شافعی

‏سب انسان مردہ ہیں، زندہ وہ ہیں جو علم والے ہیں، سب علم والے سوئے پڑے ہیں، بیدار وہ ہیں جو عمل والے ہیں، تمام عمل والے دهوکے میں ہیں، فائدے میں وہ ہیں جو اخلاص والے ہیں، اور سب اخلاص والے خطرے میں ہیں، کامیاب وہ ہیں جو عجز و انکساری والے ہیں. امام شافعیؒ

غزل

تیری آنکھوں کے دریچوں سے گذارے جاتے تو مرے خواب یوں بے موت نہ مارے جاتے اک روایت کی طرح ہم بھی زمیں پر اترے پوچھا جاتا تو ترے دل پہ اتارے جاتے ایک ہی دل تھا سو اس کو تو فدا ہونا تھا ہوتے دس بیس بھی گر تم پہ ہی وارے جاتے اے محبت ! تجھے پھر کون محبت کہتا تیرے مارے بھی جو آسانی سے مارے جاتے ان کو روکو نہ جو کہتے ہیں انہیں کہنے دو ہم اسی شر سے تو ہیں، یار سنوارے جاتے