تیری آنکھوں کے دریچوں سے گذارے جاتے
تو مرے خواب یوں بے موت نہ مارے جاتے
اک روایت کی طرح ہم بھی زمیں پر اترے
پوچھا جاتا تو ترے دل پہ اتارے جاتے
ایک ہی دل تھا سو اس کو تو فدا ہونا تھا
ہوتے دس بیس بھی گر تم پہ ہی وارے جاتے
اے محبت ! تجھے پھر کون محبت کہتا
تیرے مارے بھی جو آسانی سے مارے جاتے
ان کو روکو نہ جو کہتے ہیں انہیں کہنے دو
ہم اسی شر سے تو ہیں، یار سنوارے جاتے
Comments
Post a Comment