Skip to main content

Posts

Showing posts from 2023

قطعہ

نصاب زندگی جس پر لکھا ہے کتاب دل وہ بستے میں پڑی ہے ایسے ڈھونڈنے نکلے ہیں جیسے محبت کوٸی رستے میں پڑی ہے

نظم

تمھیں چھونے کی خواہش میں  نجانے ضبط کے کتنے کڑے موسم  تمہارے سامنے بیٹھے ہوئے میں نے گذارے ہیں  مجھے معلوم ہے چھونے سے تم کو یہ نہیں ہو گا  مرے ہاتھوں کی پوروں پر کئی جگنو دمک اٹھیں  تمہارے لمس کی خوشبو مری رگ رگ میں بس جائے  مگر شاید یہ ممکن ہے تمہارے لمس کو پا کر  سلگتے دل کی دھرتی پر کوئی بادل برس جائے  مگر جاناں حقیقت ہے تمھیں میں چھو نہیں سکتا!  اگرچہ لفظ یہ میرے   تمہاری سوچ میں رہتے، تمہارے خواب چھوتے ہیں  تمھیں میں چھو نہیں سکتا  مجھے تم سے محبت سے کہیں زیادہ محبت ہے  میں ڈرتا ہوں کہیں چھونے سے تم پتھر نا ہو جاؤ  میں وہ جس نے تمھیں تتلی کے رنگوں سے سجایا ہے  میں وہ جس نے تمھیں لکھا ہے جب بھی پھول لکھاہے  بھلا کیسے میں اس پیکر کو چھو لوں اور ساری عمر  میں اک پتھر کی مورت کو سجا لوں اپنے خوابو ں میں  مجھے تم سے محبت سے کہیں زیادہ محبت ہے  تمھیں پتھر اگر کر لوں تو خود بھی ٹوٹ جاؤ ں گا  سنو جاناں!  بھلے وہ ضبط کے موسم کڑے ہوں ذات پہ میری  تمھیں میں چھو نہیں سکتا ن.م

قطعہ

قاتل کی یہ ہے دلیل منصف نے مان لی مقتول خود گرا تھا خنجر کی نوک پر پھر وہی بات وہی قصہ پرانا نکلا حاکم وقت سے منصف کا یارانہ نکلا نامعلوم

امیر خسرو

من تو شدم تو من شدی، من تن شدم تو جاں شدی تا کس نہ گوید بعد ازیں، من دیگری تو دیگری (امیر خسرو) ترجمہ: میں تُو بن گیا ہوں اور تُو میں بن گیا ہے، میں تن ہوں اور تو جان ہے۔  پس اس کے بعد کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میں اور ہوں اور تو اور ہے۔ 

پنجابی غزل

 توں پیسیاں نال جے مل جاویں میں گھر وچ کوئی لیر نہ چھڈاں جے توں منگن نال جے مل جاویں میں کوئی پیر فقیر نہ چھڈاں جے توں میرے رون نال راضی ہوویں میں اکھ وچ اک وی نیر نہ چھڈاں اک پل وی تیری یاد بھلاوے ۔۔۔۔۔۔ میں دل اپنے نوں چیر نہ چھڈاں

پنجابی نظم

کر کے اوہدے نال محبت میں کیتی پامال محبت اوہدے توں میں ہرنا نئیں سی کھیڈ گیا اوہ چال محبت کن وچ مُندراں، پیریں گھنگروَ کھِلرے ہوئے وال محبت تِکھیاں سولاں جَر سکنی ایں؟ تاں فیر کُڑیے پال محبت میں اوس موہڈے نال کھلوتی جس موہڈے دی شال محبت سارے رنگ ای کھا جاندی اے کر کے اکھاں لال محبت۔۔۔۔ سولاں تیکر لے جاندی اےُ بہتی پھلاں نال محبت رونا ہوندا اے عمراں دا رہندی اک دو سال محبت جیکر سِر توں چُنی لاہوے چلھے دے وچ بال محبتُ مانی جین لئے کافی نئیں سی سُکی روٹی، دال محبت

قطعہ

وقت ہی جدائی کا اتنا طویل ہو گیا دل میں ترے وصال کے جتنے تھے زخم بھر گئے اتنے قریب ہو گئے اپنے رقیب ہو گئے وہ بھی عدیمؔ ڈر گیا ہم بھی عدیمؔ ڈر گئے

قطعہ

وہ حال ہے کہ ، غنیمت ہیں لفظ بھی ورنہ ‏ترا  دلاسہ  کہاں؟ میری  رائیگانی  کہاں؟؟ ‏بچھڑنے والے نہ مجھ سے بچھڑ مُروّت میں ‏اُٹھائے  پھِرتا  رہوں  گا  یہ  مہربانی  کہاں !! ظہیر مشتاق 

Prayers

Prayers help us in loosing pride, arrogance, anger, stress, greed, pleasure of lying, taste of sin, impatience, dispair and discouragement to grow us personally and spiritually. Allah accept your all prayers and bless you always in every sphere of life.

ہم ہی قتل ہو رہے ہیں

میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں کوئی غنچہ ہو کہ گل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو وہ ہوائے گلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خطۂ زمیں پر وہی خطۂ زمیں ہے کہ عذاب اتر رہے ہیں وہی طائروں کے جھرمٹ جو ہوا میں جھولتے تھے وہ فضا کو دیکھتے ہیں تو اب آہ بھر رہے ہیں بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں کوئی اور تو نہیں ہے پس خنجر آزمائی ہمیں قتل ہو رہے ہیں ہمیں قتل کر رہے ہیں

شعر

‏اگر وہ پوچھ لے ہم سے، کہو کس بات کا غم ہے تو پھر کس بات کا غم ہے اگر وہ پوچھ لے ہم سے

شعر

عین ممکن ہے کہ جنت میں بھی نہ مل سکیں ہم، یہاں  پر   ذات  کا  مسئلہ   وہاں  درجات  کا  دکھ