"سالوں کے دُکھ لمحوں میں ختم نہیں ہوتے
، بعض دفعہ معافی مانگنے والا تو معافی مانگ کر اپنی تکلیف کم کرنے کی کوشش کرتا ہے
یا پھر اپنا اگلا راستہ آسان کرتا ہے ، لیکن دُوسری طرف معاف کرنے والا کبھی کبھی ایسے مقام پر ہوتا ہے کہ وہ معافی مانگنے والے کو تو معاف کر دیتا ہے مگر اُس تکلیف کو نہیں بُھول پاتا
جو سزا ، جو ہجر کے لمحے عذاب بن کر گُزرے ہوں وہ نہیں بُھولے جاتے وہ ٹُھکرائے جانے کا احساس ، مُحبت روٹھ جانے کی تکلیف تلخ الفاظ تلخ لہجہ سب پھر بھی ذہن میں کہیں نہ کہیں نقش ہو جاتے ہیں ، پھر اتنا ظرف دِکھا کر معاف کر دینا
وللہ! صبر کرنا کوئی آسان بات تو نہیں ۔
Comments
Post a Comment