Skip to main content

تعلقات میں اعتماد

کبھی بھی اپنے سے جڑے انسان کو جاسوس بننے پر مجبور نہ کریں۔

آپ سے جڑے انسان کو ہر بات کا علم ہونا چاہیے۔

ہمیشہ کھلے دل سے بات کریں، شفاف رہیں، ہر وقت قابل رسائی اور دستیاب رہیں۔۔

وہیں موجود رہیں جہاں آپ نے کہا ہو کہ آپ ہوں گے۔۔

اگر کوئی غیر متوقع واقعہ پیش آ جائے، جیسا کہ کبھی کبھار ہوتا ہے، تو فوراً ان کو بتائیں اور انہیں ساتھ ساتھ رکھیں۔۔

اگر آپ کچھ ایسا کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں جس سے آپ کو لگے کہ آپ سے جڑا انسان بے سکون ہو سکتا ہے، تو وہ کام مت کریں۔

اگر آپ کی کوئی ایسی دوستی یا تعلق ہے جس کے بارے میں آپ سے جڑے انسان کو معلوم نہیں ہونا چاہیے، تو پھر آپ کو وہ دوستی یا تعلق رکھنا ہی نہیں چاہیے۔۔

اگر آپ کے موبائل فون میں کوئی ایسی چیز ہے جو آپ خود سے جڑے انسان کو نہیں دکھانا چاہتے، تو پھر وہ چیز آپ کے فون میں موجود ہی نہیں ہونی چاہیے۔۔

اگر آپ کو ایسی کالز یا پیغامات موصول ہوتے ہیں جو آپ سے جڑے انسان کو آپ سنانا یا دکھانا نہیں چاہتے، تو آپ کو وہ کالز یا پیغامات وصول نہیں کرنے چاہئیں اور ان نمبروں کو اپنے فون سے بلاک کر دینا چاہیے۔

تعلقات میں راز رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ اپنے سے جڑے انسان کو اپنی پوری زندگی تک کھلا رسائی دیں، ہر وقت۔۔

شفافیت وہ بنیاد ہے جس پر گہرے قربت کے رشتے قائم ہوتے ہیں۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سندھی غزل

غزل__________ استاد بخاري شوق تنهنجو شئي ئي ٻي بنجي ويو دل لڳي مان ، زندگي بنجي ويو چنڊ تارا ، گل سهي سودا نه ڏين حسن تنهنجو هڪ هٽي بنجي ويو چؤطرف چمڪار تنهنجي سونهن جا چاھه منهنجو چؤدڳي بنجي ويو سونهن سان جيڪو جڙيو سو جنتي جو ٿڙيو سو دوزخي بنجي ويو قرب ۾ ڪؤڙو ، ڪسارو هي سمو شاھه جي وائي مٺي بنجي ويو منهنجو سينو آ سدوري سنڌڙي تنهنجو سِرُ سنڌو ندي بنجي ويو عاشقن آڏو وڏو هيڏو پهاڙ ڌوڙ جي آ خر دڙي بنجي ويو جنهن کي تون”استاد“ووڙيندو وتين سو ته تنهنجي شاعري بنجي ویو ترجمہ شوق تمہارہ کوئی چیز ہی اور بن گیا دل لگی سے زندگی بن گیا چاند تارے پھول کوئی سودا نہیں دیتے حسن تمہارا ایک دوکاں بن گیا چاروں طرف نور ہے تمہارے حسن کا پیار میرا چاندنی بن گیا حسن سے جو جڑا وہ جنتی جو بہکا وہ دوزخی بن گیا محبت میں یہ جھوٹ بھی شاھ (عبدالطیف بھٹائی) کا گیت بن گیا میری چھاتی جیسے سندھ کی دھرتی سر تمہارا دریائے سندھ بن گیا عاشقوں کے آگے اتنا بڑا پہاڑ بھی مٹی کا اک ڈھیر بن گیا جس کی تجھے تلاش ہے اے "استاد" وہ تو تمہاری شاعری بن گیا۔