نقش کی طرح اُبھرنا بھی تُمہی سے سیکھا
رفتہ رفتہ نظر آنا بھی تُمہی سے سیکھا
تم سے حاصل ہوا اک گہرے سمندر کا سکوت
اور ہر موج سے لڑنا بھی تمہی سے سیکھا
اچھے شعروں کی پرکھ تم نے ہی سکھلائی مجھے
اپنے انداز سے کہنا بھی تمہی سے سیکھا
تم نے سمجھائے مری سوچ کو آداب ادب
لفظ و معنی سے الجھنا بھی تمہی سے سیکھا
رشتۂ ناز کو جانا بھی تو تم سے جانا
جامۂ فخر پہننا بھی تمہی سے سیکھا
چھوٹی سی بات پہ خوش ہونا مجھے آتا تھا
پر بڑی بات پہ چپ رہنا تمہی سے سیکھا
زہرہ نگاہ
Comments
Post a Comment