دروازہ جو کھولا تو نظر آئے کھڑے وہ
حیرت ہے مجھے، آج کہاں بھول پڑے وہ
حیرت ہے مجھے، آج کہاں بھول پڑے وہ
بھولا نہیں دل ہجر کے لمحات کڑے وہ
راتیں تو بڑی تھیں ہی ، مگر دن بھی بڑے وہ
راتیں تو بڑی تھیں ہی ، مگر دن بھی بڑے وہ
کیوں جان پہ بن آئی ہے، بگڑا ہے اگر وہ
اسکی تو یہ عادت کہ ہواوں سے لڑے وہ
اسکی تو یہ عادت کہ ہواوں سے لڑے وہ
الفاظ تھے اسکے کہ بہاروں کے پیامات
خوشبو سی برسنے لگی، یوں پھول جڑے وہ
خوشبو سی برسنے لگی، یوں پھول جڑے وہ
ہر شخص مجھے تجھ سے جدا کرنے کا خواہاں
سن پائے اگر ایک تو دس جا کے جڑے وہ
سن پائے اگر ایک تو دس جا کے جڑے وہ
بچے کی طرح چاند کو چھونے کی تمنا
دل کو کوئی شہہ دے دے تو کیا کیا نہ اڑے وہ
دل کو کوئی شہہ دے دے تو کیا کیا نہ اڑے وہ
طوفان ہے تو کیا غم ، مجھے آواز تو دیجئے
کیا بھول گئے آپ مرے کچے گھڑے وہ
کیا بھول گئے آپ مرے کچے گھڑے وہ
Comments
Post a Comment