بند کمروں میں مکیں سوتے ہیں اور آنگن میں
میرے اور رات کی رانی کے سوا کچھ بھی نہیں
جتنے چہرے ہیں وہ مٹی کے بنائے ہوئے ہیں
جتنی آنکھیں ہیں وہ پانی کے سوا کچھ بھی نہیں
(جمالؔ احسانی)
بند کمروں میں مکیں سوتے ہیں اور آنگن میں
میرے اور رات کی رانی کے سوا کچھ بھی نہیں
جتنے چہرے ہیں وہ مٹی کے بنائے ہوئے ہیں
جتنی آنکھیں ہیں وہ پانی کے سوا کچھ بھی نہیں
(جمالؔ احسانی)
Comments
Post a Comment