Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2019

غزل

آپ ہیرا ، صدف ، نگیں ، کیوں ہیں آپ بے انتہا حسیں ، کیوں ہیں آپ کی کاکلوں کے جنگل میں اتنی موسیقیاں ، مکیں کیوں ہیں چاند خود بھی نہیں سمجھ پایا آپ اس درجہ مہ جبیں ، کیوں ہیں شمس حیراں ہے ، آپ کے عارض پھول ہو کر بھی ، آتشیں کیوں ہیں آپ اتنے دروغ گو ہو کر اس قدر قابلِ یقیں ، کیوں ہیں شاعروں کے دلوں پہ آپ چلیں گامزن ، برسرِ زمیں ، کیوں ہیں جتنے بے رحم دلربا ہیں ، عدم اتنے محبوب ، دلنشیں ، کیوں ہیں !!  عبدالحمید عدم

اب سو جائو

کیوں‌جاگتے ہو  کیا سوچتے ہو کچھ ہم سے کہو  تنہا نہ رہو  سوچا نہ کرو  یادوں کے برستے بادل  پلکوں پہ سجانا ٹھیک نہیں جو اپنے بس کی بات نہیں‌ اُس کو دہرانا ٹھیک نہیں‌ اب رات کی آ...

نیلی جھیل

لڑکو! تم بڑے ہو گے تو تمہیں افسوس ہوگا۔ جوں جوں تمہارا تجربہ بڑھتاجائے گا، تمہارے خیالات میں پختگی آتی جائے گی اور یہ افسوس بھی بڑھتا جائے گا۔یہ خواب پھیکے پڑتے جا ئیں گے۔ تب اپنے آپ کو فر یب نہ دے سکو گے۔بڑے ہو کر تمہیں معلوم ہو گا کہ زندگی بڑی مشکل ہے۔جینے کے لیئے مرتبے کی ضرورت ہے۔آسائش کی ضرورت ہےاور ان کے لیئے روپے کی ضرورت ہے۔اور روپیہ حاصل کرنے کے لیے مقابلہ ہوتا ہے۔مقابلے میں جھوٹ بولنا پڑتا ہے،دھوکا دینا پڑتا ہے،غداری کرنی پڑتی ہے۔یہاں کوئی کسی کی پرواہ نہیں کرتا۔دنیا میں دوستی ،محبت،انس،سب رشتے مطلب پر قائم ہیں۔محبت آمیز باتوں ،مسکراہٹوں،مہر بانیوں،شفقتوں--ان سب کی تہہ میں کوئی غرض پوشیدہ ہے۔یہاں تک کہ خدا کو بھی لوگ ضرورت پڑنے پر یاد کرتے ہیں۔اور جب خدا دعا قبول نہیں کرتا تو لوگ دہریے بن جاتے ہیں،اس کے وجود سے منکر ہو جاتے ہیں۔اور دنیا کو تم کبھی خوش نہیں رکھ سکتے۔اگر تم سادہ لوح ہوئے تو دنیا تم پر ہنسےگی،تمہارا مذاق اُڑاے گی۔اگر عقلمند ہوئے تو حسد کرے گی۔اگر الگ تھلگ رہے تو تمہیں چڑچڑا اور مکار گردانا جائے گا۔اگر ہر ایک سے گھل مل کر رہے تو تمہیں خوشامدی سمجھا جائے گا۔اگر سو...

اک سجن ہوندا سی

‏اِک سجن ہوندا سی پھگن چیت بہاراں ورگا انب تے سیب اناراں ورگا صاحب تے سرکاراں ورگا ہفتے تے اتواراں ورگا اِک سجن ہوندا سی مکھن دُدھ ملائیاں ورگا ٹانگر گچک خطائیاں ورگا برف...