تمہارا
نرم و نازک ہاتھ ہو
گر میرے ہاتھوں میں
تو میں سمجھوں
کہ جیسے دو جہاں ہوں میری مُٹھی میں
تمہارا قُرب ہو
تو مشکلیں کافور ہو جائیں
یہ اندھے اور کالے راستے پُر نُور ہو جائیں
تمہارے گیسوؤں کی چھاؤں مل جائے
تو سورج سے الجھنا بات ہی کیا یے
اُٹھا لو اپنا سایا تو میری اوقات ہی کیا ہے
مجھے معلوم ہے اتنا
کہ دیامِ زندگی پوشیدہ ہے ان چار قدموں میں
بُہت سی راحتیں مضمرِ ہیں اِن دشوار رستوں میں
-
میرے بارے ناں کچھ سوچو
تم اپنی بات بتلاؤ
کہو تو چلتے رہتے
کہو تو لوٹ جاتے ھیں
Comments
Post a Comment