ایک شخص نے دوران سفر محکمہ ریلوے کے شکایتی مرکز کو ٹوئیٹ کیا:
’’ریل کے اندر باقی سہولیات تو چلیں جیسی بھی ہیں ہم گزارا کر ہی لیتے ہیں لیکن برائے مہربانی باتھ روموں میں رکھے لوٹوں کی زنجیروں کی لمبائی کم از کم اتنی تو رکھیں کہ لوٹا ’’منزلِ مقصود‘‘ تک با آسانی پنہچ جائے۔‘‘
ریلوے کی طرف سے جواب آیا:
’’زنجیر سے لوٹا بندھا ہے آپ نہیں۔ اگر تکلیف ہے تو اپنی ’منزلِ مقصود‘ کو کھسکا کر لوٹے کے قریب کر لیں‘‘۔
چلے تو تھےنیا پاکستان بنانے مگر آدھے راستے میں پتہ چلا کہ لوٹوں کے بغیر وزیراعظم بننا ممکن نہیں تو اب اپنی ’’منزلِ مقصود‘‘ کو کھسکا کر ان لوٹوں کے قریب لے گئے ہیں جو ’’الیکٹبلز‘‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
تو دوستو! یہ ہے وہ مجبوری جس کا لوگ مسلسل مذاق اڑا رہے ہیں۔ حالانکہ قبر کا حال تو مردہ ہی بہتر جانتا ہے اور باتھ روم کا حال ۔۔۔۔ اس کے اندر بیٹھا ہوا انسان۔
Comments
Post a Comment