کسی کو چاند اور کسی کو تاروں سے مسئلہ ہے،
اُســــــے خزاں سے مجھے بہاروں سے مسئلہ ہے،
دلِ شکستہ اُس ایک لڑکی کو کافی دن سے،
تـــــرے علاوہ تمام یاروں ســـــے مسئلہ ہے،
مجھے ہے نٹ کھٹ سی پاک دامن پری کی خواہش،
مگــــــر پــــــــری کو گناہـــــگاروں ســــے مسئلہ ہے،
ہماری حالت پہ تُف تو بنتی ہے یار کیونکہ،
ہمیں ہمارے ہی پہرے داروں سے مسئلہ ہے
میں مسئلہ ہوں تـــرے لیے اور تو جانتا ہے،
تری وجہ سے مجھے ہزاروں سے مسئلہ ہے،
شجر ہمارے غلط رویوں ســـــے ڈر رہے ہیں،
اِنہیں نہ آری سے اور نہ آروں سے مسئلہ ہے،
ہم اس لیے بے سکوں جزیرے میں جا گھرے ہیں،
ہــــــــمارے بچوں کو رشتے داروں سے مسئلہ ہے،
محمد مبشر میو
Comments
Post a Comment