Skip to main content

Posts

Showing posts from February, 2017

دیپک راگ ہے چاہت

دیپک راگ ہے چاہت اپنی کاہے سنائیں تمہیں.. ہم تو سلگتے ہی رہتے ہیں کیوں سلگائیں تمہیں.. ترکِ محبت، ترکِ تمنا کر چکنے کے بعد.. ہم پہ یہ مشکل آن پڑی ہے کیسے بھلائیں تمہیں.. دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں میں بھر آئے.. روح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمہیں.. سناٹا جب تنہائی کے زہر میں گھلتا ہے.. وہ گھڑیاں کیونکر کٹتی ہیں، کیسے بتائیں تمہیں.. جن باتوں نے پیار تمہارا نفرت میں بدلا.. ڈر لگتا ہے وہ باتیں بھی بھول نہ جائیں تمہیں.. اڑتے پنچھی، ڈھلتے سائے، جاتے پل اور ہم.. بیرن شام کا تھام کے دامن روز بلائیں تمہیں.. دور گگن پر ہنسنے ولے نرمل کومل چاند.. بے کل من کہتا ہے آؤ، ہاتھ لگائیں تمہیں.. درد ہماری محرومی کا تم جب جانو گے.. جب کھانے آئے گی چپ کی سائیں سائیں تمہیں.. رنگ برنگے گیت تمھارے ہجر میں ہاتھ آئے.. پھر بھی یہ کیسے چاہیں کہ ساری عمر نہ پائیں تمہیں.. پاس ہمارے آکر تم بیگانہ سے کیوں ہو؟ چاہو تو ہم پھر کچھ دوری پر چھوڑ آئیں تمہیں.. انہونی کی چنتا، ہونی کا انیائے نظرؔ! دونوں بیری ہیں جیون کے، ہم سمجھائیں تمہیں.. (ظہور نظرؔ)

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں آگ کی طرح جدھر جاویں، دہکتے جاویں اے خوشامست کہ تابوت کے آگے جس کے آب پاشی کے بدل، مے کو چھڑکتے جاویں جو کوئی آوے ہے نزدیک ہی بیٹھے ہے ترے ہم کہاں تک ترے پہلو سے سرکتے جاویں غیر کو راہ ہو گھر میں ترے، سبحان اللہ اور ہم دور سے در کو ترے تکتے جاویں وقت اب وہ ہے کہ ایک ایک حسن ہو کے بتنگ صبر و تاب و خرد و ہوش کھسکتے جاویں میر حسن دہلوی

نظم

رات ھو , چاند ھو , شناسا ھو کیوں نہ رگ رگ میں پھر_____نشہ سا ھو میں نے اک عمر خرچ کی تم پر تم میرا قیمتی_______________اثاثہ ھو ایک تو خوف بھی ھو دنیا کا اور محبت بھی___________بے تحاشا ھو ھم نہ ھوں گے تو کس سے روٹھو گے تم ھی تم ھو__________تو کیا تماشا ھو ھم تو پتھر ھی ھو گئے غم سے کیا تسلی ھو,____________کیا دلاسہ ھو!!!

لسی

میرے مذہب میں شراب پینا حرام ہے اسلیئے اس کی جدائی میں لسسی پیتا ہوں روگ دا روگ تے ٹھنڈ دی ٹھنڈ پیچھے ہوجا ساقی، اِک گلاس ہور دے ماسی

شعر

اے مری آنکھ کے پانی میں نہائے ہوئے شخص۔۔۔۔ تجھ کو معلوم نہیں ۔۔۔۔ ضبط کہاں ٹوٹتا ہے۔۔۔

خطائیں ہو ہی جاتی ہیں

میں سن کے اسکی سب باتیں فقط اتنا ہی کہتا ہوں خفا ہونا، منا لینا، یہ صدیوں سے روایت ہے محبت کی علامت ہے گلے شکوے کرو مجھ سے، تمہیں یار اجازت ہے مگر اک بات میری بھی زرا تم یار رکھ لینا کبھی ایسا بھی ہوتا ہے، ہوائیں رخ بدلتی ہیں خزائیں لوٹ آتی ہیں خطائیں ہو ہی جاتی ہیں خفا ہونا بھی ممکن ہے خطا ہونا بھی ممکن ہے ہمیشہ یاد رکھنا تم، تعلق روٹھ جانے سے کبھی ٹوٹا نہیں کرتے

رسم تعارف

اس  سے آسان نہ تھی رسم تعارف بھی مگر بات کو آگے بڑھانے میں بہت دیر لگی  دیکھ کر آج اسے حال ہوا کچھ ایسا دل کو معمول پہ آنے میں بہت دیر لگی

بج گئے شام کے سات اچانک

دبتے دبتے آخر اک دن بھڑکیں گے جذبات اچانک تُم اپنی ہی بھوُل میں رہنا ہو جاتی ہے مات اچانک ہم بیٹھے تھے صُبح سے لیکن شام کے بج گئے سات اچانک ہو جاتا ہے سکتہ طاری جب پُہنچیں صدمات اچانک ہم تُم جنگل میں تنہا ہوں ہو جائے برسات اچانک وہ یوں ملنے آیا جیسے مل جائے سوغات اچانک تُم مایوس کبھی نہ ہونا بدلیں گے حالات اچانک بولے جھُوٹ تو پیدا ہوں گے دل میں پھر شُبہات اچانک دیکھ صبا کے پاس نہ جئیو ہوتے ہیں اثرات اچانک..

قطعہ

پھر ان کی گلی میں پہنچے گا ، پھر سہو کا سجدہ کر لے گا اس دل پہ بھروسہ کون کرے ، ہر روز مسلماں ہوتا ہے وہ درد کہ اس نے چھین لیا ، وہ درد کہ اس کی بخشش تھا تنہائی کی راتوں میں انشاء اب بھی مرا مہماں ہوتا ہے ( ابنِ انشاء ۔ " چاند نگر " سے انتخاب )

کمرے میں ہے بکھرا ہوا سامان وغیرہ

کمرے میں ہے بکھرا ہوا سامان وغیرہ خط،خواب،کتابیں،گل و گلدان وغیرہ ان میں سے کوئی ہجر میں امداد کو آئے جن،دیو،پری،خضر یا لقمان وغیرہ تو آئے تو گٹھڑی میں تجھے باندھ کے دے دوں دل،جان،نظر،سوچ یہ ایمان وغیرہ بس عشق کے مرشد سے ذرا خوف زدہ ہوں جھیلے ہیں بہت ویسے تو نقصان وغیرہ

غم وہ سارے خریدنا ہیں مجھے

پھول پیارے خریدنا ہیں مجھے یہ نظارے خریدنا ہیں مجھے مسکراہٹ ادھار دینا ذرا کچھ ستارے خریدنا ہیں مجھے ایک آنسو کا مول کیا لو گے؟ آج سارے خریدنا ہیں مجھے بول تتلی کے دام کتنے ہیں؟ رنگ پیارے خریدنا ہیں مجھے سرخوشی میں جو بیچ آیا تھا غم وہ سارےخریدنا ہیں مجھے زندگی کے جوار بھاٹے سے کچھ شرارے خریدنا ہیں مجھے میں سمندر خرید بیٹھا ہوں اب کنارے خریدنا ہیں مجھے زندگی کا خراج کتنا ہے گوشوارے خریدنا ہیں مجھے معذرت کے منیم جی اب تو بس خسارے خریدنا ہیں مجھے ڈگمگاتی ہے زندگی عاطف کچھ سہارے خریدنا ہیں مجھے  

وہ موجِ تبسّم شگفتہ شگفتہ

وہ موجِ تبسّم شگفتہ شگفتہ ، وہ بھولا سا چہرہ کتابی کتابی وہ سُنبل سے گیسو سنہرے سنہرے ، وہ مخمور آنکھیں گلابی گلابی کفِ دست نازک حنائی حنائی ، وہ لب ہائے شیریں شہابی شہابی وہ باتوں میں جادو اداؤں میں ٹونا ، وہ دُزدیدہ نظریں عقابی عقابی کبھی خوش مزاجی ، کبھی بے نیازی، ابھی ہوشیاری ، ابھی نیم خوابی قدم بہکے بہکے نظر کھوئی کھوئی ، وہ مخمور لہجہ شرابی شرابی نہ حرفِ تکلّم ، نہ سعیِ تخاطب ، سرِ بزم لیکن بہم ہم کلامی ادھر چند آنسو سوالی سوالی ، اُدھر کچھ تبسّم جوابی جوابی وہ سیلابِ خوشبو گلستاں گلستاں ، وہ سروِ خراماں بہاراں بہاراں فروزاں فروزاں جبیں کہکشانی ، درخشاں درخشاں نظر ماہتابی نہ ہونٹوں پہ سرخی ، نہ آنکھوں میں کاجل ، نہ ہاتھوں میں کنگن ، نہ پیروں میں پائل مگر ھُسنِ سادہ مثالی مثالی ، جوابِ شمائل فقط لاجوابی وہ شہرِ نگاراں کی گلیوں کے پھیرے ، سرِ کوئے خوباں فقیروں کے ڈیرے مگر حرفِ پُرسش ، نہ اِذنِ گزارش ، کبھی نامُرادی کبھی باریابی یہ سب کچھ کبھی تھا ، مگر اب نہیں ہے کہ آوارہ فرہاد گوشہ نشیں ہے نہ تیشہ بدوشی ، نہ خارہ شگافی ، نہ آہیں ، نہ آنسو ، نہ خانہ خرابی کہ نظروں...

شعر

موﺝِ ﺗﺒﺴّﻢ ﺷﮕﻔﺘﮧ ﺷﮕﻔﺘﮧ، ﻭﮦ ﺑﮭﻮﻻ ﺳﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﮐﺘﺎﺑﯽ ﮐﺘﺎﺑﯽ ﻭﮦ ﺳُﻨﺒﻞ ﺳﮯ ﮔﯿﺴﻮ ﺳﻨﮩﺮﮮ ﺳﻨﮩﺮﮮ، ﻭﮦ ﻣﺨﻤﻮﺭ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮔﻼﺑﯽ ﮔﻼﺑﯽ

غزل

مجھ سے بچھڑ کے خوش رھتے ھو میری طرح تم بھی جُھوٹے ھو اک ٹہنی پہ چاند ٹِکا تھا میں یہ سمجھا ، تم بیٹھے ھو اُجلے اُجلے پھُول کِھلے تھے بالکل جیسے , تم ھنستے ھو مجھ کو شام بتا دیتی ھے تم کیسے کپڑے پہنے ھو دل کا حال پڑھا چہرے سے ساحل سے لہریں گنتے ھو. تم تنہا دنیا سے لڑو گے بچوں سی باتیں کرتے ھو ”ڈاکٹر بشیر بدر“

تیرا میرا جوڑ وی کیِ

تیرا میرا جوڑ وی کیِ میں اک اکھڑّ تے جنگلی پینڈو تو مٹیار گلاباں دیِ تیرا میرا جوڑ وی کیِ میں اک کسان دا پتر تو این راشی افسر دی تیِ تیرا میرا جوڑ وی کیِ میں کھوکھے تے سگرٹ پھوُکاں تو P.C. وچ کافی پی تیرا میرا جوڑ وی کیِ میں اک شرٹ نوں تو تو پاواں تیرے جوڑے پنجی تیِ تیرا میرا جوڑ وی کیِ میں مر مر BA کیتا تو کمپیوٹر وِچ MSC تیرا میرا جوڑ وی کیِ تیرے پیچھے سوہنے منڈے ساڈے پیچھے CID تیرا میرا جوڑ وی کی سانوں کالج پچھداں کوئ ناں تیرے پیچھے سارے جی تیرا میرا جوڑ وی کی میں گڑوی وِچ لسی پیں واں تو پینی اے بیڈ ٹی تیرا میرا جوڑ وی کیِ تیرے نازاں نخریاں نالوں سانوں چنگی چاچے دی تی تیرا میرا جوڑ وی کیِ

غزل

                                                  کسک رہی گر، گنوائیں نیندیں، نہ چین پایا تو کیا کرو گے گئی رُتوں نے مِری طرح سے تمہیں رُلایا تو کیا کرو گے یہ شان، عہدہ، یہ رُتبہ، درجہ، ترقیوں کا یہ طنطنہ سا کسی بھی لمحے نے کر دیا گر تمہیں پرایا تو کیا کرو گے ابھی ہیں معقول عُذر سارے، جواز بھی ہیں بجا تمہارے کبھی جو مصروف ہو کے میں نے تمہیں بھلایا تو کیا کرو گے چراؤ نظریں، چھڑاؤ دامن، بدل کے رَستہ بڑھاؤ اُلجھن  تمہیں دُعاؤں سے پھر بھی میں نے، خدا سے پایا، تو کیا کرو گے رحیم ہے وہ، کریم ہے وہ، وہی مسیحا، وہی خدا ہے اسی نے سُن لیں مِری دعائیں، جو رحم کھایا تو کیا کرو گے ڈاکٹر پریا تابیتا

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

سارے لفظوں میں ایک لفظ یکتا بہت اور پیارا بہت سارے ناموں میں اک نام ﷺ سوہنا بہت اور ہمارا بہت اس کی شاخوں پہ آ کر زمانوں کے موسم بسیرا کریں اک شجر ﷺ جس کے دامن کا سایا بہت اور گھنیرا بہت ایک آہٹ کی تحویل میں ہیں اس زمیں آسماں کی حدیں ایک آواز دیتی ہے پہرا بہت اور گہرا بہت  جس دیے کی توانائی ارض و سما کی حرارت بنی اس دیے ﷺ کا ہمیں بھی حوالہ بہت اور اجالا بہت میری بینائی اور مرے ذہن سے محو ہوتا نہیں میں نے روئے محمد ﷺ کو سوچا بہت اور چاہا بہت  میرے ہاتھوں اور ہونٹوں سے خوشبو جاتی نہیں  میں نے اسم محمد ﷺ کو لکھا بہت اور چوما بہت  سلیمؔ کوثر​

لوگ طوفاں اٹھا دیں گے

تو کسی اور کی جاگیر ہے اے جان غزل لوگ طوفان اٹھا دیں گے میرے ساتھ نہ چل پہلے حق تھا تیری چاہت کے چمن پے میرا پہلے حق تھا تیری خوشبو بدن پے میرا اب میرا پیار تیرے پیار کا حق دار نہ...

قطعہ

رات ہے، تیری یاد ہے، میں ہوں اور خدا ہے یا پھر دور کسی پتے کے گرنے کی صدا ہے وہ حسن ہی تھا بکوایا یوسف کو جس نے ورنہ کوئی پیغمبر بھی بھلا منڈی میں بکا ہے

مرگ سوز محبت

مرگِ سوز محبت آؤ کہ مرگِ سوزِ محبت منائیں ہم آؤ کہ حسنِ ماہ سے دل کو جلائیں ہم خوش ہوں فراقِ قامت و رخسارِ یار سے سرو و گل و سمن سے نظر کو ستائیں ہم ویرانیِ حیات کو ویران تر کریں ...

تو کیا یہ طے ہے کہ

تو کیا یہ طے ہے، کہ اب عمر بھرنہیں ملنا​ تو پھر یہ عمربھی کیوں، تم سے گرنہیں ملنا​ یہ کون چُپکے سے تنہائیوں میں کہتا ہے​ تِرے بغیر سُکوں عُمْر بھر نہیں ملنا​ ​ چلو زمانے کی خ...

شبنم کے آنسو

شبنم کے آنسو پھول پر یہ تو وہی قصہ ہوا آنکھیں میری بھیگی ہوئی چہرہ تیرا اترا ہوا مندر گئے، مسجد گئے، پیروں فقیروں سے ملے اس کو پانے کے لیے کیا کیا کیا، کیا کیا ہوا ۔

Punjabi Ghazal

کد  کسے  نوں  اپنا  بنا  ہُندا پٹ چیر کے ماس کھواۓ باہجھوں گُل  کدے  نہیں  گلے  دا ہار بنندا ہتھ  کنڈیاں دے وچ پاۓ باہجھوں بوٹے  آس  امید  دے نہیں کھلدے مینہ  ہنجواں  دا  وساۓ باہجھوں او  بُھک  وی  یارو  نہیں  لہیندی اک دوجے نوں گلے لگاۓ باہجھوں

غزل

شرحِ فراق ، مدحِ لبِ مُشکبُو کریں. غُربت کدے میں کِس سے تِری گُفتگُو کریں. یار آشنا نہیں کوئی ، ٹکرائیں کِس سے جام. کِس دِل رُبا کے نام پہ خالی سَبُو کریں. سینے پہ ہاتھ ہے نہ نظر ...