پھر ان کی گلی میں پہنچے گا ، پھر سہو کا سجدہ کر لے گا
اس دل پہ بھروسہ کون کرے ، ہر روز مسلماں ہوتا ہے
وہ درد کہ اس نے چھین لیا ، وہ درد کہ اس کی بخشش تھا
تنہائی کی راتوں میں انشاء اب بھی مرا مہماں ہوتا ہے
اس دل پہ بھروسہ کون کرے ، ہر روز مسلماں ہوتا ہے
وہ درد کہ اس نے چھین لیا ، وہ درد کہ اس کی بخشش تھا
تنہائی کی راتوں میں انشاء اب بھی مرا مہماں ہوتا ہے
( ابنِ انشاء ۔ " چاند نگر " سے انتخاب )
Comments
Post a Comment