Skip to main content

دیپک راگ ہے چاہت

دیپک راگ ہے چاہت اپنی کاہے سنائیں تمہیں..
ہم تو سلگتے ہی رہتے ہیں کیوں سلگائیں تمہیں..
ترکِ محبت، ترکِ تمنا کر چکنے کے بعد..
ہم پہ یہ مشکل آن پڑی ہے کیسے بھلائیں تمہیں..
دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں میں بھر آئے..
روح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمہیں..
سناٹا جب تنہائی کے زہر میں گھلتا ہے..
وہ گھڑیاں کیونکر کٹتی ہیں، کیسے بتائیں تمہیں..
جن باتوں نے پیار تمہارا نفرت میں بدلا..
ڈر لگتا ہے وہ باتیں بھی بھول نہ جائیں تمہیں..
اڑتے پنچھی، ڈھلتے سائے، جاتے پل اور ہم..
بیرن شام کا تھام کے دامن روز بلائیں تمہیں..
دور گگن پر ہنسنے ولے نرمل کومل چاند..
بے کل من کہتا ہے آؤ، ہاتھ لگائیں تمہیں..
درد ہماری محرومی کا تم جب جانو گے..
جب کھانے آئے گی چپ کی سائیں سائیں تمہیں..
رنگ برنگے گیت تمھارے ہجر میں ہاتھ آئے..
پھر بھی یہ کیسے چاہیں کہ ساری عمر نہ پائیں تمہیں..
پاس ہمارے آکر تم بیگانہ سے کیوں ہو؟
چاہو تو ہم پھر کچھ دوری پر چھوڑ آئیں تمہیں..
انہونی کی چنتا، ہونی کا انیائے نظرؔ!
دونوں بیری ہیں جیون کے، ہم سمجھائیں تمہیں..
(ظہور نظرؔ)

Comments

Popular posts from this blog

سندھی غزل

غزل__________ استاد بخاري شوق تنهنجو شئي ئي ٻي بنجي ويو دل لڳي مان ، زندگي بنجي ويو چنڊ تارا ، گل سهي سودا نه ڏين حسن تنهنجو هڪ هٽي بنجي ويو چؤطرف چمڪار تنهنجي سونهن جا چاھه منهنجو چؤدڳي بنجي ويو سونهن سان جيڪو جڙيو سو جنتي جو ٿڙيو سو دوزخي بنجي ويو قرب ۾ ڪؤڙو ، ڪسارو هي سمو شاھه جي وائي مٺي بنجي ويو منهنجو سينو آ سدوري سنڌڙي تنهنجو سِرُ سنڌو ندي بنجي ويو عاشقن آڏو وڏو هيڏو پهاڙ ڌوڙ جي آ خر دڙي بنجي ويو جنهن کي تون”استاد“ووڙيندو وتين سو ته تنهنجي شاعري بنجي ویو ترجمہ شوق تمہارہ کوئی چیز ہی اور بن گیا دل لگی سے زندگی بن گیا چاند تارے پھول کوئی سودا نہیں دیتے حسن تمہارا ایک دوکاں بن گیا چاروں طرف نور ہے تمہارے حسن کا پیار میرا چاندنی بن گیا حسن سے جو جڑا وہ جنتی جو بہکا وہ دوزخی بن گیا محبت میں یہ جھوٹ بھی شاھ (عبدالطیف بھٹائی) کا گیت بن گیا میری چھاتی جیسے سندھ کی دھرتی سر تمہارا دریائے سندھ بن گیا عاشقوں کے آگے اتنا بڑا پہاڑ بھی مٹی کا اک ڈھیر بن گیا جس کی تجھے تلاش ہے اے "استاد" وہ تو تمہاری شاعری بن گیا۔