دبتے دبتے آخر اک دن
بھڑکیں گے جذبات اچانک
تُم اپنی ہی بھوُل میں رہنا
ہو جاتی ہے مات اچانک
ہم بیٹھے تھے صُبح سے لیکن
شام کے بج گئے سات اچانک
ہو جاتا ہے سکتہ طاری
جب پُہنچیں صدمات اچانک
ہم تُم جنگل میں تنہا ہوں
ہو جائے برسات اچانک
وہ یوں ملنے آیا جیسے
مل جائے سوغات اچانک
تُم مایوس کبھی نہ ہونا
بدلیں گے حالات اچانک
بولے جھُوٹ تو پیدا ہوں گے
دل میں پھر شُبہات اچانک
دیکھ صبا کے پاس نہ جئیو
ہوتے ہیں اثرات اچانک..
بھڑکیں گے جذبات اچانک
تُم اپنی ہی بھوُل میں رہنا
ہو جاتی ہے مات اچانک
ہم بیٹھے تھے صُبح سے لیکن
شام کے بج گئے سات اچانک
ہو جاتا ہے سکتہ طاری
جب پُہنچیں صدمات اچانک
ہم تُم جنگل میں تنہا ہوں
ہو جائے برسات اچانک
وہ یوں ملنے آیا جیسے
مل جائے سوغات اچانک
تُم مایوس کبھی نہ ہونا
بدلیں گے حالات اچانک
بولے جھُوٹ تو پیدا ہوں گے
دل میں پھر شُبہات اچانک
دیکھ صبا کے پاس نہ جئیو
ہوتے ہیں اثرات اچانک..
Comments
Post a Comment