اک تو خواب لئے پھرتے ہو گلیوں گلیوں
اور اس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ
اور اس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ
ہم کو اُس شہر میں تعمیر کا سودا ہے جہاں
لوگ معمار کو چُن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ
لوگ معمار کو چُن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ
(فرازؔ)
Comments
Post a Comment